Print
Category: Maqbool Butt Foundation

رینگر۰۳جنوریکشمیر میڈےا نےٹ ورک مرحوم محمد مقبول بٹ کی برسی کے موقعہ پر1فروری کو کشمیر بندھ ہوگااور جسد خاکی کی کشمیر منتقلی کے حق میں ایک احتجاجی مظاہرہ منظم کئے جائیںگے۔ ذرائع نے بتایا کہ’’ جموں کشمیر کی مکمل آزادی و خود مختاری کا خواب دیکھنے والے پہلے کشمیری بابائے قوم شہید محمد مقبول بٹ ؒ کی برسی پرگیارہ فروری کے روز حسب دستور سابق مکمل کشمیر بندھ کی اپیل کی گئی ہے‘‘۔ مرحوم کی برسی کو شایان شان طریقے پرمنانے کےلئے پارٹی کارکنوں نے پروگرام ترتیب دیا ہے جو یکم فروری سے گیارہ فروری تک جاری رہے گا۔پروگرام کے مطابق یکم فروری کو کپوارہ، فروری کو بارہمولہ،فروری کو بڈگام،فروری کو اننت ناگ ، فروری کو پلوامہ و شوپیان اورفروری کو گاندربل میں اجلاس منعقد ہوں گے۔اس کے علاوہ 5 فروری جمعہ کوجنوبی کشمیر جبکہ 7 فروری اتوار کے روز مرحوم محمد مقبول بٹ کے آبائی گائوں ترہگام کپواڑہ میں جلسہ عام منعقد ہوں گے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ فروری کے روز شہید بابائے قوم پر لکھی گئی کتاب اجراء کی جائے گی جبکہ0 فروری 2010ء کو مرکزی دفتر کے ساتھ ساتھ جملہ ضلعی وتحصیل دفاتر پر قرآن خوانی کا اہتمام ہوگا ۔اسکے علاوہ1 فروری بروز جمعرات پورے کشمیر میں مکمل ہڑتال کی جائے گی۔پارٹی ترجمان نے بتایا کہ اُس دن کشمیر کے لوگ اپنے محسن کی یاد میں اپنے کاروبار،دفاتر،ٹرانسپورٹ اور دوسری سرگرمیوں کو معطل کرکے ان کے تئیں اپنی والہانہ عقیدت کا اظہار کریں گے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ مرحوم محمد مقبول بٹ کو دہلی کی تہاڑ جیل میں تختہ دار پر لٹکانے کے بعد بھی اُن کی جسد خاکی اور باقیات ہنوز وہیں پر ہیں۔اس ہڑتال کے ذریعے کشمیری ان کی جسد خاکی اور باقیات کی کشمیر منتقلی کےلئے بھی اپنا احتجاج درج کریں گے۔ترجمان کے مطابق جسد خاکی اور باقیات کو کشمیریوں کے حوالے کئے جانے کی مانگ لے کر 11فروری 2010ء کے روز ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جائے گا۔ ایسی ہی ریلیوں کا اہتمام آزاد کشمیر اور دنیا بھر کے کئی دوسرے مقامات پر بھی کیا جائے گا جن میں میر پور، مظفر آباد، راولا کوٹ ،راولپنڈی،اسلام آباد ،لاہور،کراچی،سعودی عرب،دوبئی،یو اے ای ،نیو یارک،لندن،ہیگ ،جرمنی وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ ان پرُامن احتجاجی ریلیوں اور پروگراموں کے ذریعے دنیا تک کشمیریوں کے اس مبنی بر حق مطالبے کو پہنچایا جائے گا کہ مرحوم کی جسد خاکی اور باقیات کو کشمیریوں کے حوالے کیا جائے تاکہ انہیں اپنے وطن میں مذہبی روایات کی پاسداری کے ساتھ شایان شان طریقے پر دفن کیا جاسکے۔