لبریشن فرنٹ کے بانی کی برسی پر مزاحمتی جماعتوں کا زبردست خراج عقیدت سرینگر//متحدہ جہاد کونسل لبریشن فرنٹ،نیشنل فرنٹ ،محاذ آزادی ، لبریشن پارٹی، اسلامی تنظیم آزادی ،اور تحریک مزاحمت نے لبریشن فرنٹ کے بانی لیڈر محمد مقبول بٹ کو انکی برسی پرزبردست الفاظ مےں خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ مقبول بٹ کی زندگی جذبہ حرےت اور جدوجہد آزادی کی انتھک محنت اور لگن سے عبارت ہے جس نے کشمےری قوم کو آزادی دلانے کیلئے تختہ دار پر چڑھنا قبول کیا لیکن بھارت کے سامنے سر نہیں جھکا یا۔متحدہ جہاد کونسل کے ترجمان سید صداقت حسین کی طرف سے جاری کئے گئے ایک بیان کے مطابق جہاد کونسل کے چیر مین سید صلاح الدین نے محمد مقبول بٹ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ 11 فروری تاریخ کشمیر میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اسلئے ضروری ہے کہ اس دن پوری کشمیری قوم محمد مقبول بٹ کو بھرپور خراج تحسین پیش کرکے تحریکِ آزادی کشمیر اور اس میں قربان ہونے والے تمام شہداءکے ساتھ والہانہ وابستگی اور وفاداری کا اظہار کرے، ان کے لہو کی لاج رکھے اور دنیا پر واضح کرے کہ کشمیری قوم بھارتی تسلط سے ہر قیمت پر آزادی چاہتی ہے۔
سید صلاح الدین نے حریت لیڈروں اور معصوم نوجوانوں کی حالیہ گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بھارتی حکمرانوں اور ریاستی کٹھ پتلی انتظامیہ کی ناکامی اور بوکھلاہٹ قرار دیا ہے۔ انہوںنے کہا ہے کہ جناب شبیرا حمد شاہ اور جناب نعیم احمد خان کو بدنامِ زمانہ قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت محض اس جرم کی بنیاد پر پابند سلاسل کیا گیا ہے کہ وہ حریت کانفرنس کی صفوں میں اتحاد کی کوششیں کر رہے تھے اور بھارتی نیتاﺅں اور اُن کے زرخرید غلاموں کو اُن کی یہ کوشش پسند نہیں آئی۔اس دوران لبریشن فرنٹ سے موصولہ بیان مےں کہا گیا کہ محمد مقبول بٹ ؒ ہماری قومی شناخت ہیں اور 11فروری کا دن ہماری جدوجہد کا ایک ناقابل فراموش دن ۔ جبکہ کشمیری اپنے محسن اور ان کی جدوجہد و شہادت کو کسی بھی طور فراموش یا نظر انداز نہیں کرسکتے۔تنظیم کے چےرمےن محمد یاسین ملک کی صدارت مےں منعقدہ اجلاس میں 11فروری جمعرات کے روز مکمل ہڑتال کی اپیل دہرائی گئی۔اجلاس میں کہا گیا کہ اُس دن سرینگر میں ایک احتجاجی جلوس بھی نکالا جائے گا جس میں ان کے جسد خاکی اور باقیات کی واپسی کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر کے طول و عرض میں جاری فورسز کے جبر و تشدد،گرفتاریوں،نیز حالیہ ایام کے دوران معصوم طلباءاور جوانوں کی فورسز کے ہاتھوں شہادتوں کے خلاف پرامن احتجاج کیا جائے گا۔ اجلاس مےں کہا گیا کہ آج یعنی ۱۰ فروری کو یاسین صاحب کی قیادت میں ایک وفد ترہگام جائے گا جہاں شہید ؒ کےلئے ایک تعزیتی اجلاس اور قرآن خوانی کی جائے گی۔اسی کے ساتھ ساتھ سرینگر کے مرکزی دفتر اور جملہ ضلعی دفاتر پر بھی کے شہید بابائے قوم ؒ و دیگر شہداءکےلئے قرآن خوانی کی مجالس کا اہتمام ہوگا۔محمد مقبول سے متعلق جمع کی گئی کتاب جو مورخہ ۹/ فروری کو اجراءکی جانی تھی کو اب اتوار مورخہ 14 فروری 2010 ءکے روز سرینگر کے مقامی ہوٹل گرینڈ ممتازمیں اجراءکیا جائے گا۔ اس سلسلے میں دن ایک بجے سے تقریب منعقد ہوگی جس میں سیاسی قائدین ،دانشور حضرات وغیرہ کی شرکت متوقع ہے۔نیشنل فرنٹ نے لبریشن فرنٹ کے بانی محمد مقبول بٹ کو انکی برسی کے موقعے پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے علیحدگی پسند قیادت کو صلاح دی ہے کہ وہ آرام طلبی کی روش ترک کر کے شہید کے نقش قدم پر چلنے کا عہد کریں۔ تنظیم نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ بھارت کشمیر میں اسرائیلی طرز کی انسانی کش پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اس کیلئے وہ نوجوان نسل کی قتل وغارت گری اور جنگی حربوں سے کام لے رہا ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان حالات میں علیحدگی پسند قائدین کو چاہیے کہ وہ منظم احتجاجی مظاہروں کی بھاگ ڈور اپنے ہاتھوں میںلیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے کشمیر کے طول وعرض اپنے ظلم وجبر سے پوری کشمیری قوم کو یرغمال بنایا ہے لہذا اس سے پیدا شدہ صورتحال کا تقاضا یہ ہے کہ قائدین عوام کے پاس پہنچ کر احتجاج کی بھاگ ڈور سنبھالیں ۔وکشمےر محاذ آزای کے سرپرست اعظم انقلابی نے بھی محمد مقبول بٹ کو ان کے ستائےسویں یوم شہادت کے موقع پر محبت عقیدت اور احترام کے جذبات کے ساتھ یاد کرتے ہوئے ان کو قوم کا سیاسی رہنما قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان برصغےر مےں امن و سکون کی ضمانت فراہم کرنے کیلئے سنجیدہ اور نتیجہ خیز مذاکرات کا آغاز کرکے مسئلہ کشمےر کو کشمےریوں کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کیلئے فیصلہ کن اقدامات کریں گے۔ انہوں نے بھارت نواز لیڈروں سے اپیل کی کہ وہ کشمےریوں کو آداب غلامی سکھانے کے بجائے کشمےر کے لاکھوں شہداءکی قربانیوں کا پاس و لحاظ کرتے ہوئے قومی مزاحمتی تحریک کو تقویت پہنچانے کیلئے آگے آئےں۔ لبریشن فرنٹ (آر) نے محمد مقبول بٹؒ کو انکی 26 ویں برسی کے موقع پر شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ لبریشن فرنٹ کے چئیرمین فاروق احمد ڈار المعروف بٹہ کراٹے اور سئنیر وائس چئیرمین جاوید احمد میرنے محمد مقبول بٹ کو گلہائے عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ مرد آہن اس وقت آزادی کی خاطر تنہا اپنا سر ہتھیلی پر رکھکر میدان میں کود پڑا جب قوم خواب غفلت میں سوئی ہوئی تھی ۔ تحریک آزادی و خود مختاری کی علم ہاتھ میں لیکر شہید موصوف نے غاصبوں کے خلاف اعلان بغاوت کیا۔ انہوں نے کہا قوموں کو آزادی دلوانے اور قیادت کرنے کے لئے مقبول بٹؒ جیسا قائد ہونا چاہیئے۔ جس نے اول سے آخر تک کشمیر کی آزادی کی خاطر سب سے پہلے اپنے آپ کو پیش کر کے قائدانا کردار اداکیا۔یہاں تک کہ بھارتی حاکموں نے 11 فروری 1984ءکو بٹ صاحبؒ کو آزادی مانگنے کے جرم میں 13 سال کی مجموعی محبوسیت کے بعد تختہ دار پر چڑھا کے پھانسی دی تحریک آزادی کے سپہ سالار مقبول بٹ ؒ نے اپنے عیش و آرام کو چھوڑ کر مصائب کی راہ اختیار کی اورتحریک آزادی کے شمع کو اپنے خون سے فروزان کیا۔بیان میں11 فروری کے دن لبریشن فرنٹ نے مکمل ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔تحریک مزاحمت کے جنرل سیکریٹری محمد سلیم زرگر نے محمد مقبول کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایک تاریخ و تحریک ساز شخصیت قرار دیا ۔انہوں نے کہا کہ محمد مقبول بٹ کو خراج عقیدت پیش کر نے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ 11فروری کو محض رسمی تقریبات منا کر خانہ پری کرنا نہیں بلکہ موصوف نے کشمیری کی آزادی کےلئے جس خلوص و سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے ہمیں بھی اسی جذبہ صدق و فا کی تقلید کر نی چاہیے ۔انہوں نے محمد مقبول بٹ کی تہاڑ جیل میں دفنائی گئی جسد خاکی کی کشمیری منتقلی کا مطالبہ دہرایا ۔اسلامی تنظیم نے بھی مقبول بٹ کو خراج عقیدت ادا کیا اپنے ایک بیان میں تنظیم کے چےرمےن عبدالصمد انقلابی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ 11فروری کو بھارت کے خلاف احتجاج اور مکمل ہڑتال کریں۔ اور 1931سے لیکر آج تک ان لاکھوں شہیدوں کو خراج عقیدت اور ان کی بلند درجات کیلئے دعائےں مانگی۔لبریشن پارٹی نے بھی محمد مقبول بٹ کو خراج عقیدت ادا کیا۔دریں اثنا حریت(ع) کے لیڈر مسرور انصاری نے تحریک آزادی کے صف اول کے رہنما شہید محمد مقبول بٹ کو ان کی برسی پر خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے شہید قائد کو موجودہ جدوجہد آزادی کے بانی رہنماوں میں قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کو بھارت کی غلامی سے آزاد کرنے کے لئے تختہ دار پر چڑھنا گوارا کیا مگر جبر و استبداد کے آگے جھکنے سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہید قائد کو خراج عقیدت ادا کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اتحاد فکر و عمل کے ساتھ ان شہیدوں کے عظیم مقصد کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے جدوجہد کو آگے بڑھائیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو ختم کرنے کے لئے بھارت نے یہاں تمام مظالم کی حدیں پار کی ہیں اور سرکاری فورسز کو وسیع اختیارات دے کر کشمیریوں کی نسل کشی کا کام سونپ دیا گیا ہے۔ مولانا مسرور نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مظالم اور جبر و زیادتیاں حریت قیادت یا حریت پسند عوام کو اپنے مقصد سے دستبردار نہیں کرسکتے اور بھارت کو کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے حق کو تسلیم کرکے عالمی سطح پر تسلیم شدہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لئے پاکستان اور کشمیری قیادت کے ساتھ بامعنی مذکرات کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ طاقت کے بل پر نہ ہماری جائز جدوجہد کو ختم کیا جاسکتا ہے اور نہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو ہی متاثر کیا جاسکتا ہے۔