مقبول بٹ تحریک آزادی کا ایک نشان ہیں ، شہید کے مشن کو جاری رکھیں گے

آزادی کی جدوجہد کو منزل تک پہنچائیں گے ، احتجاجی مظاہرے سے بشیر احمد بٹ اور دیگر مقررین کا خطاب

سری نگر۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں تحریک آزادی کشمیر کے رہنما محمد مقبول بٹ کی 25 ویں برسی انتہائی عقیدت و احترام سے منائی گئی ۔ شہید مقبول بٹ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے مقبوضہ کشمیر کے تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز پر جلسے ، جلوس اور سیمینارز منعقد کئے گئے تحریک آزادی کے رہنما محمد مقبول بٹ شہید کی 25ویں برسی کے موقع پر جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نے شہید کے جسد خاکی کو تہاڑ جیل سے واپس لانے کے مطالبے کو لیکر اپنے صدر دفتر مقبول منزل واقع مائسمہ سے مزار شہدا سرینگر تک ایک احتجاجی جلوس نکالا ۔ جس کی قیادت لبریشن فرنٹ کے قائم مقام چیرمین بشیر احمد بٹ نے کی۔ جلوس میں شامل سینکڑوں لوگ مقبول بٹ شہید کے جسد خاکی کو فوری طور واپس کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔ تفصیلات کے مطابق بابائے قوم شہید محمد مقبول بٹ کی جسد خاکی کی سپردگی کے لئے لبریشن فرنٹ کے زیر اہتمام سے ایک پروقار احتجاجی جلوس نکالا گیا ۔ مقبول منزل مائسمہ سے نکالا گیا۔ اس جلوس کی قیادت فرنٹ کے قائمقام چیئرمین ایڈوکیٹ بشیر احمدبٹ کررہے تھے ۔ جلوس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ، جلوس مائسمہ ، بسنت باغ ، کرالہ کھڈ ، حبہ کدل ، فتح کدل ،نواکدل ، صفا کدل کے مختلف راستوں پر گذرتا ہوا مزار شہداء عید گاہ پر اختتام پذیر ہوگیا ۔ جلوس میں شامل لوگوں نے مقبول بٹ شہیدکے پلے کارڈاور بینر اٹھائے ہوئے تھے ۔ مقبول بٹ کی جسدخاکی کو سپرد کرو، ہم کیا چاہتے آزادی ، شہداء کے وارث زند ہ ہیں اور مقبول تیرا قافلہ رکا نہیں جھکا نہیں کے تھا ۔جلوس میں فرنٹ کے قائدین اور کارکنوں کی بھارت جمعیت بھی شریک تھی ۔ مزارشہداء عیدگاہ پر خطاب کرتے ہوئے فرنٹ قائد غلام رسول ڈار عیدی نے کہا کہ مقبول کو تختہ دار پر لٹکا کر بھارت نے یہ سوچا تھاکہ تحریک آزادی ختم ہوگئی ہے لیکن آج وقت نے ثابت کردیا ہے کہ ایسا نہیں ہواہے۔ قائد شوکت احمد بخشی نے اپنے خطاب میں کہاکہ مقبول بٹ تحریک آزادی کا ایک نشان ہیں جن کی شہادت ہمیں عمل مسلسل اور جہد مسلسل کا درس دیتی ہے ۔بخشی نے کہاکہ ہم مسلم جدوجہد کرتے رہیں گے اور مقبول کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرکے رہیں گے ۔ اپنے خطاب میں فرنٹ کے قائم چیئرمین ایڈوکیٹ بشیر احمد بٹ نے کہاکہ آج 24سال گذر گئے ہیں لیکن مقبول بٹ کی جدوجہد اور شہادت ہم سب کے دلوں میں موجود ہے ۔ بھارت نے کشمیریوں کے اس محسن کو تختہ دار پر شہید کیا اور پھر ان کی جسد خاکی تک کو ورثاء کے حوالے نہیں کیا گیا۔آج کشمیری اپنے اس پرامن احتجاج سے دنیا ، بھارت اور پاکستان پر واضح کررہے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کو حل کئے بناء برصغیراور دنیا میں امن کا قیام ممکن نہیں ہے