CONFESSION OF MAQBOOL BHAT

My only crime is that I have rebelled against the forces of obscurantism, ignorance, greed, exploitation, slavery, nepotism and hypocrisy.



WE NEED SUPORT NOT SLAVERY

We would welcome support from our friends but on the basis of mutual friendship and dignity not on the basis of control and superiority.”

Synopsis:   Hanged on 11 February 1984 in the Tihar jail of India, Maqbool Bhat's body was never returned to his family. He was buried in the jail compound. For thirty years, his family has been asking for justice, to get and bury his remains in the Indian-controlled Kashmir.

Here his mother travels through different places of the region; praying, visiting his empty grave, calling people to join her struggle to bring him back.

For more: www.bringhimback.info

Director: Fahad Shah

Producer:  RåFILM  (Talat Bhat)

#JKTV The Voice of The Voiceless

 

                        

 

 Maqbool Butt Foundation request to all Kashmiris to changes the profile picture to MB's portrait from 1st to end of February to show resistance and to tell the occupiers, you can kill the aspiration of independent State of Jammu Kashmir.

 

Srinagar, Feb 9: Paying rich tributes to Shaheed Muhammad Maqbool Bhat on his martyrdom anniversary being observed on February 11, the United Jehad Council chairman Syed Salahudin described him a ‘great martyr of the Kashmir freedom struggle.’

 

                        
 
           
 
             
 
                
 
  
مقبول بٹ کی برسی پر وادیِ کشمیر میں عام ہڑتال اور پُر تشدد مظاہرے
      
      
      
February 11, 2009
      
 
 

قوم پرست رہنما مقبول بٹ کی پچیسویں برسی پر مسلم اکثریتی وادیِ کشمیر میں عام ہڑتال کی گئی تاہم اِس دوران کچھ علاقوں میں اکا دکا دوکانیں کھلی تھیں اور سڑکوں پر نجی گاڑیاں چلتی نظر آئیں۔

بارہ مولا میں جب دوکانیں کھلنے لگیں تو نوجوانوں کی ٹولیوں نے اُنھیں بند کرادیا اور پھر اُن کی پولیس کے ساتھ دن بھر جھڑپیں ہوتی رہیں۔

سری نگر میں بھی جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے حامیوں اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا، مظاہرین نے پولیس پر سنگ باری کی اور پولیس نے اُنھیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کی اور بانس کے ڈنڈے چلائے۔

اِن جھڑپوں میں نصف درجن پولیس والوں سمیت 21افراد کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔ مظاہرین مقبول بٹ کی باقیات کو سری نگر لانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

اُدھر سرحدی ضلع کپواڑہ میں مقبول بٹ کی جائے پیدائش میں اُنھیں خراجِ عقیدت کے لیے ایک جلسہ منعقد کیا گیا۔ مبینہ طور پر تقریباً بیس سال پاکستانی زیرِ انتظام کشمیر میں گزارنے کے بعد وہ وادیِ کشمیر لوٹ آئے ہیں۔جلسے کے دوران مقبول بٹ کے چھوٹے بھائی ظہور احمد بٹ بھی نمودار ہوئے، جو خود بھی عسکریت پسند کمانڈر رہ چکے ہیں۔اِس موقع پر مقبول بٹ کی تصنیف ‘شورِ فردا’ کی رسمِ رونمائی ہوئی۔

مقبول بٹ قوم پرست جموں و کشمیر قومی محاذِ آزادی کے بانیوں میں سے ایک تھے۔ انھیں 11فروری 1984ء کو نئی دہلی کے مضافات میں واقع تِہاڑ جیل میں تختِ دار پر لٹکا دیا گیا تھا۔ پھانسی پر چڑھائے جانے کے بعد مقبول بٹ کے جسدِ خاکی کو تِہاڑ جیل کے احاطے ہی میں سپردِ خاک کیا گیا تھا۔

اُنھیں سری نگر کی ایک عدالت نے بھارتی کشمیر میں انٹیلی جنس عہدے دار امرچند کو قتل کرنے کا مجرم قرار دیتے ہوئے پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ سزا سنانے والے جج کو بھارتی کشمیر میں بیس برس قبل مسلمان نوجوانوں کی طرف سے شروع کی گئی مسلح جدوجہد کے ابتدائی دنوں میں سری نگر کے ایک بھرے بازار میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا

مقبول بٹ تحریک آزادی کا ایک نشان ہیں ، شہید کے مشن کو جاری رکھیں گے

آزادی کی جدوجہد کو منزل تک پہنچائیں گے ، احتجاجی مظاہرے سے بشیر احمد بٹ اور دیگر مقررین کا خطاب

سری نگر۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں تحریک آزادی کشمیر کے رہنما محمد مقبول بٹ کی 25 ویں برسی انتہائی عقیدت و احترام سے منائی گئی ۔ شہید مقبول بٹ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے مقبوضہ کشمیر کے تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز پر جلسے ، جلوس اور سیمینارز منعقد کئے گئے تحریک آزادی کے رہنما محمد مقبول بٹ شہید کی 25ویں برسی کے موقع پر جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نے شہید کے جسد خاکی کو تہاڑ جیل سے واپس لانے کے مطالبے کو لیکر اپنے صدر دفتر مقبول منزل واقع مائسمہ سے مزار شہدا سرینگر تک ایک احتجاجی جلوس نکالا ۔ جس کی قیادت لبریشن فرنٹ کے قائم مقام چیرمین بشیر احمد بٹ نے کی۔ جلوس میں شامل سینکڑوں لوگ مقبول بٹ شہید کے جسد خاکی کو فوری طور واپس کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔ تفصیلات کے مطابق بابائے قوم شہید محمد مقبول بٹ کی جسد خاکی کی سپردگی کے لئے لبریشن فرنٹ کے زیر اہتمام سے ایک پروقار احتجاجی جلوس نکالا گیا ۔ مقبول منزل مائسمہ سے نکالا گیا۔ اس جلوس کی قیادت فرنٹ کے قائمقام چیئرمین ایڈوکیٹ بشیر احمدبٹ کررہے تھے ۔ جلوس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ، جلوس مائسمہ ، بسنت باغ ، کرالہ کھڈ ، حبہ کدل ، فتح کدل ،نواکدل ، صفا کدل کے مختلف راستوں پر گذرتا ہوا مزار شہداء عید گاہ پر اختتام پذیر ہوگیا ۔ جلوس میں شامل لوگوں نے مقبول بٹ شہیدکے پلے کارڈاور بینر اٹھائے ہوئے تھے ۔ مقبول بٹ کی جسدخاکی کو سپرد کرو، ہم کیا چاہتے آزادی ، شہداء کے وارث زند ہ ہیں اور مقبول تیرا قافلہ رکا نہیں جھکا نہیں کے تھا ۔جلوس میں فرنٹ کے قائدین اور کارکنوں کی بھارت جمعیت بھی شریک تھی ۔ مزارشہداء عیدگاہ پر خطاب کرتے ہوئے فرنٹ قائد غلام رسول ڈار عیدی نے کہا کہ مقبول کو تختہ دار پر لٹکا کر بھارت نے یہ سوچا تھاکہ تحریک آزادی ختم ہوگئی ہے لیکن آج وقت نے ثابت کردیا ہے کہ ایسا نہیں ہواہے۔ قائد شوکت احمد بخشی نے اپنے خطاب میں کہاکہ مقبول بٹ تحریک آزادی کا ایک نشان ہیں جن کی شہادت ہمیں عمل مسلسل اور جہد مسلسل کا درس دیتی ہے ۔بخشی نے کہاکہ ہم مسلم جدوجہد کرتے رہیں گے اور مقبول کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرکے رہیں گے ۔ اپنے خطاب میں فرنٹ کے قائم چیئرمین ایڈوکیٹ بشیر احمد بٹ نے کہاکہ آج 24سال گذر گئے ہیں لیکن مقبول بٹ کی جدوجہد اور شہادت ہم سب کے دلوں میں موجود ہے ۔ بھارت نے کشمیریوں کے اس محسن کو تختہ دار پر شہید کیا اور پھر ان کی جسد خاکی تک کو ورثاء کے حوالے نہیں کیا گیا۔آج کشمیری اپنے اس پرامن احتجاج سے دنیا ، بھارت اور پاکستان پر واضح کررہے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کو حل کئے بناء برصغیراور دنیا میں امن کا قیام ممکن نہیں ہے

                                                                                                 
                    
      
وٹفورڈ (پ ر) جموں کشمیر نیشنل انڈی پینڈنس الائنس کی طرف سے قائم مقبول بٹ ایکشن کمیٹی کے ممبران غلام حسین اور پروفیسر سجاد نے فاربین ہاملٹن ایم پی کو مقبول بٹ کی شہادت اور ان کے جسد خاکی کے حصول اور بھارتی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور بھارتی چالوں سے آگاہ کیا۔ ممبر پارلیمنٹ نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فارن منسٹر ملی بینڈ کی کوششیں آپ کے علم میں ہیں۔ مقبول بٹ کے معاملے کو امور کمیٹی میں اٹھاؤں گی۔ دریں اثنا پروفیسر لیاقت اور چوہدری محمد اعظم نے وٹفورڈ کی میئر تھارن ڈورتھی سے ملاقات کی اور بتایا کہ الائنس نے قومی سطح پر مہم شروع کی ہے۔ میئر ڈورتھی نے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔
 
مقبول بٹ، تشدد یا عدم تشدد کاہیرو؟

ریاض مسرور 
بی بی سی اُردو ڈاٹ کام، سرینگر      

گیارہ فروری اُنیس سو چوراسی کو بھارت کی تہاڑ جیل میں پھانسی پانے والے کشمیری رہنما محمد مقبول بٹ کی پچیسویں برسی پر کشمیر        کے علیحدگی پسند حلقوں میں ان کے سیاسی نظریات پر بحث چھِڑ گئی ہے۔

مقبول بٹ کی پہچان یوں تو ایک گوریلا لیڈر کی ہے لیکن پچھلے چند برسوں کے دوران پاکستان میں حالات کی تبدیلی اور کشمیریوں کی بندوق       سے کنارہ کشی کے بعد جدوجہد کے ’مقبول بٹ ماڈل‘ پر سوالات اُٹھ رہے ہیں۔

ان کے بعض ساتھی ان کی سوچ کو آج بھی موزوں سمجھتے ہیں جب کہ ان کے چند ایک معاصرین کا کہنا ہے کہ وہ کبھی بھی تشدد کے قائل نہیں       تھے۔